Wednesday, 2024-04-24, 6:18 AM
TEHREER
The Place of Entertainment and knowledge
Welcome Guest | RSS
Site menu
Categories
غزلیات نظمیں
منتخب اشعار قطعات
Quotations انتخاب
Entries archive
Recent Blogs-->
Recent Comments-->
I can only imagine how much research has gone into this. I like your writing skills as it makes one feel included in the journey. Thank you for the valuable notes.I enjoy kinds very own post. It will be respectable to get a single narrative inside and outside of the core of this distinctive core specialized niche will likely be commonly knowledgeable.
https://www.ilmkidunya.com/9th-class/roll-number-slips.aspx

thnx inam

hahahah

Thnx inam

hahah nice

Our poll
Rate my site
Total of answers: 24
Main » 2012 » March » 13

اسمان روتا ھے تو خوبصورت سبزہ اگاتا ھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔قلم روتا ھے تو آسمان کے کاغذ پر الفاظ کے ستارے چمکتے ھیں ۔ ۔ ۔بچہ روتا ھے تو اسے غذا ملتی ھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔بیوی روتی ھے تو تنخواہ ملتی ھے ۔ ۔ ۔ ۔۔ باد نسیم روتی ھے تو کلیاں کھلتی ھیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔وقت سحر گنہگار روتا ھے تو دوزخ کی آگ بجھتی ھے۔ ۔ ۔


سارے سمندر ، سب دریا ، تام ندیاں دوزخ کی آگ بجھانا چاہیں تو نہیں بجھا سکتے ۔ ۔ ۔ ۔اور بندہ خدا کی آنکھ سے نکلا ھوا ایک قطرہ اسے بجھا دیتا ھے ۔ ۔ ۔



آنسو کا کتنا وزن ھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔آدمی بیس سیر وزن اٹھا لیتا ھے ۔ ۔
مگر آنسو نہیں اٹھا سکتا ۔ ۔ ۔وہ گر پڑتے ھیں



Category: انتخاب | Views: 654 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)


کہتے ہیں کہ ایک چھوٹی مچھلی نے بڑی مچھلی سے پوچھا "آپا یہ سمندر کہاں ہوتا ہے؟" اس نے کہا جہاں تم کھڑی ہو یہ سمندر ہے۔ اس نے کہا، آپ نے بھی وہی جاہلوں والی بات کی یہ تو پانی ہے، میں تو سمندر کی تلاش میں ہوں اور میں سمجھتی تھی کہ آپ بڑی عمر کی ہیں، آپ نے بڑا وقت گزارا ہے، آپ مجھے سمندر کا بتائیں گی۔ وہ اس کو آوازیں دیتی رہی کہ چھوٹی مچھلی ٹھرو، ٹھرو، میری بات سن کے جائو کہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں لیکن اس نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور چلی گئی۔ بڑی مچھلی نے کہا کہ کوشش کرنے کی، جدو جہد کرنے کی، بھاگنے دوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں، دیکھنے کی اور straight آنکھوں کے ساتھ دیکھنے ضرورت ہے۔ مسئلے کے اندر اترنے کی ضرورت ہے۔ جب تک مسئلے کے اندر اتر کر نہیں دیکھو گے، تم اسی طرح بے چین و بے قرار رہوگے اور تمیں سمندر نہیں ملے گا۔ ۔ ۔

از اشفاق احمد۔ زاویہ۲۔ ص۔ ۱۵



Category: انتخاب | Views: 621 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)


دو بول محبّت کے

ایک دن میں اپنے پوتے سے کہ رہا تھا کہ " بلال میاں ، میں اپنے الله کو مان کے مرنا چاہتا ہوں -"
وہ کہنے لگا کہ " بابا تم تو بہت اچھے آدمی ہو "
میں نے کہا نہیں " مجھے میرے ابّا جی نہ کہا تھا کہ ایک الله ہوتا ہے - میں نے یہ بات مان لی اور الله کوئی ماننے لگا - "
میں الله کو خود سے ڈائریکٹ ماننا چاہتا ہوں - بس خدا پر یقین کی ضرورت ہے ، میرے ابّا جی بتایا کرتے تھے کہ ایک دن ان کے ہاں دفتر میں کام کرنے والے ملازم کی تنخواہ چوری ہو گئی تو سب نے کہا کہ یار بڑا افسوس ہے - تو وہ کہنے لگے کہ " خدا کا شکر ہے نوکری تو ہے "
ایک ماہ بعد خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اس کی نوکری بھی چلی گئی
لوگوں اور ابا جی نے ان سے افسوس کیا تو کہنے لگے جی " خدا نے اپنا گھر دیا ہے ، اندر بیٹھ کر اچار روٹی کھالیں گے - الله کا فضل ہے - پرواہ کی کوئی بات نہیں - "
یہ خدا کی طاقت تھی -
مقدمے بازی میں کچ عرصے بعد اس کا گھر بھی فروخت ہو گیا -
وہ پھر بھی کہنے لگا کہ " فکر نہیں میرے ساتھ ... Read more »
Category: انتخاب | Views: 687 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (2)


آج کا ظلم اور زیادتی کل مر بھی جائے تو اس کا درد نہیں مرے گا۔۔ وہ ظلم کرنے والی قوم اور گروہ کو مارنے کے لیئے باقی رہتا ہے۔۔۔۔۔۔

رزق ہی نہیں کچھ کتابیں بھی ایسی ہوتی ہیں جن کے پڑھنے سے پرواز میں کوتاہی آجاتی ہے۔۔۔

صبر کا گھونٹ دوسروں کو پلانا آسان ہے خود پیتے ہوئے پتا چلتا ہے کہ ایک ایک قطرہ پینا کتنا بھاری پڑتا ہے۔۔۔۔۔

دھمکیوں سے لوگ کبھی اچھے نہیں بنتے‘ تبدیلی محبت کی زمین میں اُگتی ہے۔۔ دل کی آمادگی کے ساتھ پھل پھول دیتی ہے۔۔ انسان کمپیوٹر کے کی بورڈ نہیں ہوتے کہ جب جو جی چاہا ٹائپ کرلیا۔۔۔۔



Category: انتخاب | Views: 651 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

عشقٍ مجازی سے عشقٍ حقیقی تک کا فاصلہ بس "پیلو پکنے" کی دیر تک ھے۔ پیلو چننے سے ابتدا ھے۔ سب سنگی ساتھی مل کر چنتے ہیں۔۔ پیار کی امرتیاں؛ "محبت" کے "پیلو"۔۔۔ پیلو چنتے چنتے آنکھیں ملتی ہیں، دل ملتے ہیں اور پھر جدائی کا زمانہ شروع ھو جاتا ھے۔۔۔۔۔ پیلو ختم ھوجاتی ھیں اور انتظار شروع ھو جاتا ھے۔ چہروں کی سرخیاں ختم ھو جاتی ہیں اور انسان "ھکا بکا" رہنے لگتا ھے۔ پھر کب آئے پیلو کا موسم اور یار مل کے پیلو چنیں۔۔۔۔ فرید نے پیلو کیا چنیں‘ درد چن لیا۔ ایسا درد جس کا مداوہ بھی وہ خود ہی ھے۔ ایسا سفر جس کا انجام بھی سفر ہی ھے۔ جس کی منزل ایک نئی مسافرت ھے۔ ایسا راز کہ بیاں بھی ھو اور فاش بھی نہ ھو۔ ایسا یار ملا کہ شہ رگ سے قریب ھو اور نگاہوں سے اوجھل ھو۔ یہ انعام ھے کہ سزا‘ جو کچھ بھی ھے‘ لطف ھے۔ اس کا الطاف ھے جو درد بن کے ساتھ رہتا ھے۔ محسوس ھوتا ھے لیکن نظر نہیں آتا۔۔۔۔۔ جو جلوہ بن کے دل سے گزرتا ھے اور آنسو بن کے آنکھ سے ٹپکتا ھے۔۔۔۔ فرید کی خزاں سدا بہار ھے۔ اس پر مخفی راز آشکار ھے۔ جتنا آشکار ھے اتنا پرسرار ھے۔ کو ... Read more »
Category: انتخاب | Views: 600 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

مشروط محبت

محبتوں کو مشروط ہرگز نہیں ہونا چاہیےکہ شرائط، عہدنامے، دھمکیاں، ڈراوے اور چیلنج جزبوں کی لطافت، گہرائی اور معنویت کو مجروح کر ڈالتے ہیں۔ ان میں کھردراپن اور ڈراریں پیدا کر دیتے ہیں۔ پھر اعتماد کی جگہ خوف بسیرا کرنے لگتا یے۔ خوشی کی جگہ واہمے من آنگن میں لہرانے لگتے ہیں۔ طمانیت کی چھاؤں کے بجائے بےسکونی کی دھوپ رقص کرنے لگتی یے۔ اعتبار ٹوٹ جاتا یے اور دھڑکے جی کا جنجال بنتے چلے جاتے ہیں۔
محبت کو آزاد ہونا چاہیے۔ ہر شرط سے، ہر خدشے کی زنجیر سے۔
جتنی محبت زیادہ ہوتی یے اتنا ہی مبحت کرنے والے شخص کا ظرف اور دل کشادہ ہوتا یے۔ وہ معاف کرنے اور معافی طلب کرنے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا۔ جھوٹی انا کے خول میں لپٹ کر دوسری جانب سے "پہل" کا انتطار نہیں کرتا۔ اس کے بجائے خود صلح اور امن کا ہاتھ بڑھاتا یے۔
البتہ محبتوں کو محدود کرنے والا شخص ڈراوے، دھمکی اور حاکمیت پسندی سے کام لیتا یے۔ چھوٹا ظرف، چھوٹا دل، اور چھوٹی محبت۔
وہ جزباتی بلیک میلنگ اور بے حسی دکھا کر مقابل کو اپنے دام میں کسنے ... Read more »
Category: انتخاب | Views: 636 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

یرا پہلا بچہ میری گود میں تھا۔ میں ایک باغ میں بیٹھا تھا اور مالی کام کر رہے تھے۔
ایک مالی میرے پاس آیا اور کہنے لگا ” ماشااللہ بہت پیارا بچہ ہے ۔ اللہ اِس کی عمر دراز کرے۔
میں نے اس سے پوچھا ” تمھارے کتنے بچے ہیں ؟
وہ کہنے لگا "میرے آٹھ بچے ہیں"
جب اس نے آٹھ بچوں کا ذکر کیا تو میں نے کہا کہ "اللہ اُن سب کو سلامت رکھے ۔ لیکن میں اپنی محبت کو آٹھ بچوں میں تقسیم کرنے پہ تیار نہیں ہوں۔
یہ سن کر مالی مسکرایا اور میری طرف چہرہ کر کے کہنے لگا،!

” صاحب جی! محبت تقسیم نہیں کیا کرتے ۔محبت کو ضرب دیا کرتے ہیں
Category: انتخاب | Views: 724 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

ربنا ظلمنا انفسنا
میں عرض کر رہا تھا کہ جلدی سے " ربنا ظلمنا انفسنا " پڑھا اور پھر بھاگتے ہیں - وہ اس لئے کہ انا اتنی بھری ہوتی ہے ، دعا کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ انا کا پورے کا پورا توڑنا , اور پھر ایک بھکاری کی طرح اپنا ایک کشکول لے کر جانا -
انا اتنی ظالم چیز ہے ، اور اتنی متکبر ، اتنی تگڑی چیز ہے کہ سینٹ آگسٹائن تھے ، نصاریٰ کے بہت بڑے بزرگ صوفی - الله کے پیارے تھے ، تو وہ ایک دن دعا مانگ رہے ہیں ، بڑے خشوع و خضوع کے ساتھ ، اور ان کی دعا مشھور ہے ، اور وہ کہتے ہیں :

O GOD make me pious but not today

" اک دن ہور دے دے شرارتاں کرن لئی " - یعنی اللہ تعالیٰ مجھے نیک بنا دے ، لیکن آج ہی نہ بنا دینا , تھوڑا سا وقت مجھے مل جائے ، اور -

از اشفاق احمد زاویہ دعا صفحہ ٢٠٩
Category: انتخاب | Views: 688 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

وہ لوگ جنہوں نے تعلیم کا یہ اصل اصول قائم کیا تھا کہ ہر مسلمان بچے کی تعلیم کا آغاز کلام مجید سے ہونا چاہیۓ، وہ ہمارے مقابلہ میں ہماری قوم کی ماہیت و نوعیت سے زیادہ با خبر تھے- فیضان اقبال از شورش کاشمیری صفحہ ١٠٣
Category: انتخاب | Views: 780 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)


جدوجہد کرنے والی قومیں وقت کو دن، رات، مہینے اور سال کے پیمانے سے نہیں بلکہ سعی اور حصول کے پیمانے سے ناپتی ہیں- فیضان اقبال از شورش کاشمیری صفحہ ١١٦



Category: انتخاب | Views: 582 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)


ہر انسان چھوٹے پیمانے پر خود ایک خالق ہے اور ان تخلیقی قوتوں کو ضائع کرنے کا نام گناہ ہے- فیضان اقبال از شورش کاشمیری صفحہ ١٠٨



Category: انتخاب | Views: 655 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

وجود صرف خدا کا ہے، انسان موجود ہونے کی کوشش کر رہا ہے اگر خودی زندہ ہو جائے تو انسان موجود ہو سکتا ہے- فیضان اقبال از شورش کاشمیری صفحہ ١١٥
Category: انتخاب | Views: 578 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

یوں کب تک دہر سے چپ کر ملیں گے ہم اندھیرے میں
کسی شب وہ میرے گھر میں علاالعلان ہو جائی
چلو میں خود کو خنجر کے حوالے آج کرتا ہوں
میری جاں جائے تو جائے تمہارا مان رہ جائی
Category: قطعات | Views: 644 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

کوئی تعویز ہو رد بلا ہو
میری پیچھے محبت پڑ گئی ہی
Category: منتخب اشعار | Views: 721 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (2)

شوقِ رقص سے جب تک اُنگلیاں نہیں کُھلتیں
پاؤں سے ہواؤں کے ، بیڑیاں نہیں کُھلتیں

پیڑ کو دُعادے کر کٹ گئی بہاروں سے
پُھول اِتنے بڑھ آئے ، کھڑکیاں نہیں کھلتیں

پُھول بن کی سیروں میں اور کون شامل تھا
شوخی صبا سے تو بالیاں نہیں کُھلتیں

حُسن کو سمجھنے کو عُمر چاہیے ، جاناں!
دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کُھلتیں

چُوم کر جگائے گی,کوئی موجہ شیریں
سُورجوں کے نیزوں سے سیپیاں نہیں کُھلتیں

ماں سے کیا کہیں گی دُکھ ہجر کا ، کہ خودپر بھی
اِتنی چھوٹی عُمروں کی بچیاں نہیں کھلتیں

شاخ شاخ سرگرداں ، کس کی جستجو میں ہیں
کون سے سفر میں ہیں ، تتلیاں نہیں کُھلتیں

آدھی رات کی چپ میں کس کی چاپ اُبھرتی ہے
چھپ پہ کون آتا ہے ، سیڑھیاں نہیں کُھلتیں

پانیوں کے چڑھنے تک حال کہہ سکیں اور پھر
کیا قیامتیں گزریں ، بستیاں نہیں کُھلتیں
Category: غزلیات | Views: 607 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

میں ریزہ ریزہ ہوں اپنے وجود کے اندر
وہ حرف حرف چنے گا کتاب کر دے گا
!مجھے یقین ہے اک روز میرا چارہ گر
اداس روح کو تازہ گلاب کر دے گا
Category: قطعات | Views: 714 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں

پھر کون بھلا داد تبسم انہیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں

بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتیں ہیں بہت دل میں اتر کر تیری آنکھیں

اب تک میری یادوں سے مٹاتے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئ اک شام کا منظر، تیری آنکھیں

ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نہ لیں خواب کی چادر، تیری آنکھیں

یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
Category: غزلیات | Views: 850 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

شمع غزل کی لو بن جائے،ایسا مصرعہ ہو تو کہو
اک اک حرف میں سوچ کی خوشبو دل کا اجالا ہو تو کہو

راز محبت کہنے والے لوگ تو لاکھوں ملتے ہیں
!راز محبت رکھنے والا،ہم سا دیکھا ہو تو کہو

کون گواہی دے گا اٹھ کر جھوٹوں کی اس بستی میں
سچ کی قیمت دے سکنے کا تم میں یارا ہو تو کہو

ویسے تو ہر شخص کے دل میں ایک کہانی ہوتی ہے
ہجر کا لاوا ،غم کا سلیقہ ، درد کا لہجہ ہو تو کہو

امجد صاحب آپ نے بھی تو دنیا گھوم کے دیکھی ہے
ایسی آنکھیں ہیں تو بتاؤ،ایسا چہرہ ہو تو کہو
Category: غزلیات | Views: 675 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے

نئے دور کے نئے خواب ہیں،نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں، انھیں نفرتوں کی ہوا نہ دے

ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے تمام شب
تیرا نام لکھا ہے ریت پر! کوئی لہر آکر مٹا نہ دے

میں اداسیاں نہ سجا سکوں، ان جسم و جاں کے مزار پر
نہ دیے جلیں میری آنکھ میں،مجھے اتنی سخت سزا نہ دے

میرے ساتھ چلنے کے شوق میں، بڑی دھوپ اٹھائے گا
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا، کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے

میں غزل کی شبنمی آنکھ سے،یہ دکھوں کے پھول چنا کروں
میری سلطنت میرا فن ہے، مجھے تاج و تخت خدا نہ دے
Category: غزلیات | Views: 865 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

کبھی یاد آؤ تو اس طرح
کہ لہو کی ساری تمازتیں
تمہیں دھوپ دھوپ سمیٹ لیں
تمہں رنگ رنگ نکھار دیں
تمہیں حرف حرف میں سوچ لیں
Category: قطعات | Views: 592 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

خاموش ہو کیوں دادِ جفا کیوں نہیں دیتے
بسمل ہو تو قاتل کو دعا کیوں نہیں دیتے

وحشت کا سبب روزن ِزنداں تو نہیں ہے
مہر و ماہ و انجم کو بُجھا کیوں نہیں دیتے

اک یہ بھی تو انداز ِعلاج ِغم ِجاں ہے
اے چارہ گروں درد بڑھا کیوں نہیں دیتے

منصف ہو اگر تم تو کب انصاف کرو گے
مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں نہیں دیتے

رہزن ہو تو حاضر ہے متاع ِدل و جان بھی
رہبر ہو تو منزل کا پتہ کیوں نہیں دیتے

کیا بیت گئی اب کے فراز اہل ِچمن پر
یاران ِقفس مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے
Category: غزلیات | Views: 674 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

نگاہِ شوق سے ہم نے تمہیں ایک بار دیکھا تھا
کوئی جذبہ تھا پہلی بار جسے بیدار دیکھا تھا

وہ جس کے ہونٹ پر ہر دم سجی مسکان رہتی تھی
نجانے کیوں اسے میں نے بڑا بیزار دیکھا تھا

روز و شب بدلنے میں بھلا کیا دیر لگتی ہے
جو تخت و تاج رکھتے تھے انھیں لاچار دیکھا تھا

ہم اپنے دوست دشمن کی خبر جو رکھ نہیں پائے
اسی نے وار کر ڈالا جسے غم خوار دیکھا تھا
Category: غزلیات | Views: 635 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا، میں نے تجھے یاد کیا

اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلّم کے نثار
پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے، کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا، مجھ سے کچھ ارشاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

شاعر جوش ملیح آبادی
Category: غزلیات | Views: 600 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

درد اتنا تھا کہ اس رات دلِ وحشی نے
ہر رگِ جاں سے الجھنا چاہا
ہر بُنِ مُو سے ٹپکنا چاہا
اور کہیں دور ترے صحن میں گویا
پتا پتا مرے افسردہ لہو میں دھل کر
حسنِ مہتاب سے آزردہ نظر آنے لگا
میرے ویرانۂ تن میں گویا
سارے دُکھتے ہوئے ریشوں کی طنابیں کُھل کر
سلسلہ وار پتا دینے لگیں
رخصتِ فاصلۂ شوق کی تّیاری کا
اور جب یاد کی بجھتی ہوئی شمعوں میں نظر آیا کہیں
ایک پل، آخری لمحہ تری دلداری کا
درد اتنا تھا کہ اس سے بھی گزرنا چاہا
ہم نے چاہا بھی ، مگر دل نہ ٹھہرنا چاہا

(فیض احمد فیض
Category: نظمیں | Views: 941 | Added by: Crescent | Date: 2012-03-13 | Comments (0)

Search
Login In
Recent Posts-->
Popular Threads-->
Recent Photos-->
Poetry blog
Copyright Tehreer © 2024