Friday, 2024-03-29, 11:04 AM
TEHREER
The Place of Entertainment and knowledge
Welcome Guest | RSS
Site menu
Categories
غزلیات نظمیں
منتخب اشعار قطعات
Quotations انتخاب
Entries archive
Recent Blogs-->
Recent Comments-->
I can only imagine how much research has gone into this. I like your writing skills as it makes one feel included in the journey. Thank you for the valuable notes.I enjoy kinds very own post. It will be respectable to get a single narrative inside and outside of the core of this distinctive core specialized niche will likely be commonly knowledgeable.
https://www.ilmkidunya.com/9th-class/roll-number-slips.aspx

thnx inam

hahahah

Thnx inam

hahah nice

Our poll
Rate my site
Total of answers: 24
Main » 2012 » May » 12
خواب پوش آنکھوں میں
آنسوؤں کا بھر جانا
حسرتوں*کے ساحل پر
تِتلیوں* کا مر جانا
حبس کی ہواؤں* میں
خوشبوؤں* کا ڈر جانا
دل کے گرم صحرا میں
حشر ہی بپا ہونا
درد لا دوا ہونا
کیا بہت ضروری ھے؟
اب تیرا جدا ہونا
Category: نظمیں | Views: 590 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

خلوت میں کھلا ہم پہ کہ بیباک تھی وہ بھی
محتاط تھے ہم لوگ بھی، چالاک تھی وہ بھی

افکار میں ہم لوگ بھی ٹھہرے تھے قد آور
پندار میں "ہم قامتِ افلاک" تھی وہ بھی

اسے پاس ِادب، سنگِ صفت عزم تھا اس کا
اسے سیل طلب، صورتِ خاشاک تھی وہ بھی

جس شب کا گریباں تیرے ہاتھوں سے ہوا چاک
اے صبح کے سورج، میری پوشاک تھی وہ بھی

اک شوخ کرن چومنے اتری تھی گلوں کو
کچھ دیر میں پیوستِ رگِ خاک تھی وہ بھی

جس آنکھ کی جنبش پہ ہوئیں نصب صلیبیں
مقتل میں ہمیں دیکھ کے نمناک تھی وہ بھی

دیکھا جو اسے، کوئی کشش ہی نہ تھی اس میں
سوچا جو اسے، حاصل اور ادراک تھی وہ بھی

جو حرف میرے لب پہ رہا زہر تھا محسن
جو سانس میرے تن میں تھی سفّاک تھی وہ بھی

محسن نقوی
Category: غزلیات | Views: 556 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

بچھڑے ہوے یاروں کی صدا کیوں نہی آتی ؟
اب روزن زنداں سے ہوا کیوں نہی آتی ...؟

تو اب بھی سلامت ہے سفر میں تو مسافر
تیرے لئے ہونٹوں پہ صدا کیوں نہی آتی؟

پتھر ہو تو کیوں خوف شب غم سے ہو لرزاں
انساں ہو تو جینے کی ادا کن نہی آتی؟

اک پیڑ کے ساے سے ہوا پوچھہ رہی تھی
اب دشت میں مخلوق خدا کیوں نہی آتی ؟

اے موسم خوشبو کی طرح روٹھنے والے
پیغام تیرا لے کے ہوا کیوں نہی آتی .....؟

چہروں پہ وہ سرسوں کی دھنک کیا ہوئی یارو
ہاتھوں سے وہ خشبوے حنا کیوں نہی آتی ؟

بستی کے سبھی لوگ سلامت ہیں تو محسن
آواز کوئی اپنے سوا کیوں نہی آتی.........؟
Category: غزلیات | Views: 633 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

میں اُس کے در پر
دستک بھی کیا دیتا
جس نے باہر دروازے پر
یہ لکھ رکھا تھا کہ ۔۔۔۔
یہاں کوئی نہیں رہتا
Category: نظمیں | Views: 589 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

صرف الفاظ کی حد تک نہ سراہے کوئی
ہے یہ حسرت کہ مجھے ٹُوٹ کے چاہے کوئی
جسے ہنسنے کا سیلقہ ہے نہ رونے کا شعور
ایسے ناداں سے بھلا کیسے نبھائے کوئی
ضبط کرنے کا بھی ہے مشورہ اچھا لیکن
روح گھائل ہو تو کیسے نہ کراہے کوئی
ایک ٹُوٹی ہوئی تصویرِ انا ہوں میں
مجھ سے ناراض رہا کرتا ہے کاہے کوئی
Category: غزلیات | Views: 580 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

یہ چاہتیں یہ پذیرائیاں بھی جھوٹی ہیں
یہ عمر بھر کی شناسائیاں بھی جھوٹی ہیں
یہ لفظ لفظ محبت کی یورشیں بھی فریب
یہ زخم زخم مسیحائیاں بھی جھوٹی ہیں
مرے جُنوں کی حقیقت بھی سر بسر جھوٹی
ترے جمال کی رعنائیاں بھی جھوٹی ہیں
کُھلی جوآنکھ تو دیکھا کہ شہرِفُرقت میں
تری مہک تری پرچھائیاں بھی جھوٹی ہیں
فریب کار ہیں اِظہار کے سب وسیلے بھی
خیال و فکر کی گہرائیاں بھی جھوٹی ہیں
تمام لفظ و معانی بھی جھوٹ ہیں ساجد
ہمارے عہد کی سچائیاں بھی جھوٹی ہیں۔
Category: غزلیات | Views: 633 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

قریہِ جاں میں کوئی پُھول کِھلانے آئے

وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے

میرے ویران دریچوں میں بھی خُوشبو جاگے
وہ مرے گھر کے در و بام سجانے آئے

اس سے اک بار تو روٹھوں میں اسی کی مانند
اور مری طرح سے وہ مجھ کو منانے آئے

اسی کُوچے میں کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے

اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے
Category: غزلیات | Views: 538 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

جا ترس آ ہی گیا حشر میں لاچار مجھے
تو بھی کیا یاد کرے گا بتِ عیار مجھے

دھوپ جب سر سے گذرتی ہے بیابانوں کی
یاد آتا ہے تیرا سایۂ دیوار مجھے

شکوہ جو غلط ہے تو چلو یوں ہی سہی
حشر کا دن ہے بڑھانی نہیں تکرار مجھے

دردِ دل رسمِ محبت ہے تجھے کیا معلوم
چارہ گر تو نے سمجھ رکھا ہے بیمار مجھے

ہچکی آ آ کے کسی وقت نکل جائے گا دم
آپ کیوں یاد کیا کرتے ہیں ہر بار مجھے

اے قمر رات کی رونق بھی گئی ساتھ ان کے
تارے ہونے لگے معلوم گِراں بار مجھے
Category: غزلیات | Views: 561 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

کیا بتائیں فصل ِبے خوابی یہاں بوتا ہے کون
جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر سوتا ہے کون

تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے
پھر پس ِدیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون

بس تیری بے چارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی
ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون

کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہے مجھے
اتنی تہہ داری سے مجھ پر منکشف ہوتا ہے کون

کوئی بے ترتیبیٔ ِکردار کی حد ہے سلیم
داستاں کس کی ہے، زیبِ داستاں ہوتا ہے کون
Category: غزلیات | Views: 607 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

نام سنتا ہوں ترا جب بھرے سنسار کے بیچ
لفظ رُک جاتے ہیں آکر مری گفتار کے بیچ

دل کی باتوں میں نہ آ یار کہ اس بستی میں
روز دل والے چُنے جاتے ہیں دیوار کے بیچ

ایک ہی چہرہ کتابی نظر آتا ہے ہمیں
کبھی اشعار کے باہر کبھی اشعار کے بیچ

ایک دل ٹوٹا مگر کتنی نقابیں پلٹیں
جیت کے پہلو نکل آئے کئی، ہار کے بیچ

کوئی محفل ہو نظر اس کی ہمیں پر ٹھہری
کبھی اپنوں میں ستایا تو کبھی اغیار کے بیچ

ایسے زاہد کی قیادت میاں توبہ توبہ
کبھی ایمان کی باتیں، کبھی کفار کے بیچ

کبھی تہذیب و تمدّن کا یہ مرکز تھا میاں
تم کو بستی جو نظر آتی ہے آثار کے بیچ

جس طرح ٹاٹ کا پیوند ہو مخمل میں عدیل
مغربی چال چلن مشرقی اقدار کے بیچ
Category: غزلیات | Views: 562 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

رہے ہیں قید اسی خانہ سیاہ میں ہم
بہت خراب ہوئے روشنی کی چاہ میں ہم

بجھے بجھے نظر آئیں تو اس پہ حیرت کیوں
بہت جلے ہیں کسی شعلہ نگاہ میں ہم

انا کی دھوپ بدن کو جلائے دیتی تھی
سو آگئے تری دیوار کی پناہ میں ہم

بدل گئیں وہ نگاہیں تو یاد آیا ہے
کسی کو بھول گئے تھے کسی کی چاہ میں ہم

یہ گرد گرد فضا راس ہی نہیں آئی
سو معتبر نہ ہوئے شہر کم نگاہ میں ہم

ستارہِ شب غم کو گواہ کرتے ہوئے
غروب ہوگئے آخت گل و گیاہ میں ہم
Category: غزلیات | Views: 579 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

اے دل والو گھر سے نکلو، دیتا دعوتِ عام ہے چاند
شہروں شہروں، قریوں قریوں وحشت کا پیغام ہے چاند

تو بھی ہرے دریچے والی، آ جا بر سر ِبام ہے چاند
ہر کوئی جگ میں خود سا ڈھونڈے، تجھ بن بسے آرام ہے چاند

سکھیوں سے کب سکھیاں اپنے جی کے بھید چھپاتی ہیں
ہم سے نہیں تو اس سے کہہ دے، کرتا کہاں کلام ہے چاند

جس جس سے اسے ربط رہا ہے اور بھی لوگ ہزاروں ہیں
ایک تجھ ہی کو بے مہری کا دیتا کیوں الزام ہے چاند

وہ جو تیرا داغ ِغلامی ماتھے پر لئے پھرتا ہے
اس کا نام تو انشا ٹھہرا، ناحق کو بدنام ہے چاند

ہم سے بھی دو باتیں کر لے کیسی بھیگی شام ہے چاند
سب کچھ سن لے آپ نہ بولے، تیرا خوب نظام ہے چاند

ہم اس لمبے چوڑے گھر میں شب کو تنہا ہوتے ہیں
دیکھ کسی دن آ مل ہم سے، ہم کو تجھ سے کام ہے چاند

اپنے تو دل کے مشرق و مغرب اس کے رخ سے منوّر ہیں
بے شک تیرا روپ بھی کامل، بے شک تو بھی تمام ہے چاند ... Read more »
Category: غزلیات | Views: 627 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-12 | Comments (0)

Search
Login In
Recent Posts-->
Popular Threads-->
Recent Photos-->
Poetry blog
Copyright Tehreer © 2024