Thursday, 2024-04-18, 12:15 PM
TEHREER
The Place of Entertainment and knowledge
Welcome Guest | RSS
Site menu
Categories
غزلیات نظمیں
منتخب اشعار قطعات
Quotations انتخاب
Entries archive
Recent Blogs-->
Recent Comments-->
I can only imagine how much research has gone into this. I like your writing skills as it makes one feel included in the journey. Thank you for the valuable notes.I enjoy kinds very own post. It will be respectable to get a single narrative inside and outside of the core of this distinctive core specialized niche will likely be commonly knowledgeable.
https://www.ilmkidunya.com/9th-class/roll-number-slips.aspx

thnx inam

hahahah

Thnx inam

hahah nice

Our poll
Rate my site
Total of answers: 24
Main » 2011 » December » 25
وہ جو ایک خواب سی رات تھی
میرے بخت میں
یونہی ایک پل میں گزر گئی
وہ گزر گئی تو پتہ چلا
وہی ایک کام کی چیز تھی
میری زندگانی کی رخت میں
Category: نظمیں | Views: 714 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

ایک روز ایک بے حد مفلوک الحال بڑھیا آئی۔ رو رو کر بولی کہ میری چند بیگھہ زمین ہے جسے پٹواری نے اپنے کاغذات میں اس کے نام منتقل کرنا ہے لیکن وہ رشوت لئے بغیر یہ کام کرنے سےانکاری ہے۔ رشوت دینے کی توفیق نہیں۔ تین چار برس سے وہ طرح طرح کے دفتروں میں دھکے کھا رہی ہے لیکن کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔


اس کی دردناک بِپتا سُن کر میں نے اسے اپنی کار میں بٹھایا اور جھنگ شہر سے ساٹھ ستر میل دور اس کے گاؤں کے پٹواری کو جا پکڑا۔ ڈپٹی کمشنر کو اپنے گاؤں میں یوں اچانک دیکھ کر بہت سے لوگ جمع ہوگئے۔ پٹواری نے سب کے سامنے قسم کھائی کہ یہ بڑھیا بڑی شرانگیز عورت ہے اور زمین کے انتقال کے بارے میں جھوٹی شکائیتں کرنے کی عادی ہے۔ اپنی قسم کی عملی طور پر تصدیق کرنے کے لئے پٹواری اندر سے ایک جُزدان اٹھا کر لایا اور اسے اپنے سر پر رکھ کر کہنے لگا، "حضور دیکھئے میں اس مقدس کتاب کو سر پر رکھ کر قسم کھاتا ہوں"۔ گاؤں کے ایک نوجوان نے مسکرا کر کہا۔ "جناب ذرا یہ بستہ کھول کر دیکھ لیں"۔
ہم نے بستہ کھولا، تو اس میں قرآن شریف کی جلد ... Read more »
Category: انتخاب | Views: 684 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

راجندر سنگھ بیدی کی باتیں بہت دلچسپ اور بے ساختہ ہوتی تھیں۔ ایک بار دہلی کی ایک محفل میں بشیر بدر کو کلام سنانے کے لیے بلایا گیا، تو بیدی صاحب نے جو میرے برابر بیٹھے ہوئے تھے، اچانک میرے کان میں کہا، "یار، ہم نے دربدر، ملک بدر اور شہر بدر تو سنا تھا، یہ بشیر بدر کیا ہوتا ہے؟ " 

مجتبٰی حسین کی کتاب " سو ہے وہ بھی آدمی" سے اقتباس

Category: انتخاب | Views: 704 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

یک رنگساز نے بہت خوبصورت تصویر بنائی،اسے لگا کہ یہ ایک ایسی تصویر ہے جس میں کوئی غلطی نہیں، اس نے اپنی اس کامیابی دنیا کو دکھانے کا سوچا، اور اس کے دماغ میں ایک بہترین خیال آیا، اس نے دوسرے ہی دیں اس کام کو انجام کرنے کا تہییا کر ڈالا...
دوسرے دن اس نے صبح ناشتے کے بعد وہ پینٹنگ اس جگہ رکھی جہاں اس سڑک پے ہر آنے جانے کی نظر پڑے،ور اس پینٹنگ کے نیچے لکھ دیا کہ اگر کسی کو اس پینٹنگ میں کوئی غلطی نظر اتی ہے تو وہ اس پہ دائرہ لگا لے....
اگلے ہی دن اسنے وہ پینٹنگ جا کے دیکھی تو وہ پینٹنگ بہت سے دائرے سے بھری پر تھی،اسے بیحد افسوس ہوا ور یہی بات اس نے اپنے دوست سے کہی اس کے دوست نے اسے مشورہ دیا کہ اس پینٹنگ کو دوبارہ بناؤ ور اسکے نیچے لکھو ک اگر کسی کو اس میں کوئی غلطی نظر آتی ہے تو اس غلطی کو ٹھیک کریں ور پینٹنگ کو اسی جگہ رکھنا،
رنگساز نے اگلے ہی دن اس پے عمل کیا ور پینٹنگ کو اسی جگہ رکھ دیا، ور اگلے دن کا انتظار کرنے لگا،
دن گزرا تو اپنی مصروفیات سے فارغ ہو کر اس پینٹنگ کو دیکھنے نکل پڑا جونہی اس پ ... Read more »
Category: انتخاب | Views: 651 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

بابا جی کہنے لگے کہ اللہ تو اس کے شہ رگ کے پاس ہے۔ وہاں تو اللہ میاں کرسی ڈال کر بیٹھا ہے اور تم اس کے ساتھ زیادتی کر رہے ہو۔

تمہیں اس کا احترام کرنا پڑے گا۔ یعنی جس بندے کی بھی شہ رگ کے پاس اللہ موجود ہے اس کا احترام کرنا آپ کا فرض ہے۔


اب اس دن سے مجھے ایسی مصیبت پڑی ہے کہ ہمارے گھر میں جو مائی جھاڑو دینے آتی ہے، وہ بہت تنگ کرتی ہے۔ میری کتابیں اٹھا کر

کبھی ادھر پھینک دیتی ہے کبھی اُدھر پھینک دیتی ہے۔ اب میں اس سے غصے بھی ہونا چاہتا ہوں لیکن کچھ کہتا نہیں ہوں۔ بانو قدسیہ کہتی

ہے کہ آپ اسے جھڑک دیا کریں۔ میں اس سے کہتا ہوں کہ نہیں اس کے پاس تو اللہ ہے میں اس کو کیسے کچھ کہوں۔ مجھے اس دنیا سے

مصیبتِ جاں پڑی ہوتی ہے۔ تارکِ دنیا ہو کر اللہ کو یاد نہیں کرنا بلکہ اللہ کو ساتھ رکھ کے یاد کرنا ہے۔

Category: انتخاب | Views: 639 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

حساب کے چار بڑے قاعدے ہيں


جمع، تفريق، ضرب، تقسيم

پہلا قاعدہ : جمع
جمع کے قاعدے پر عمل کرنا آسان نہيں
خصوصا مہنگائي کے دنوں میں سب کچھ خرچ ہوجاتا ہے
کچھ جمع نہيں ہوپاتا
جمع کا قاعدہ مختلف لوگوں کيلئے مختلف ہے
عام لوگوں کيلئے ١+١ = 1 1/2
کيونکہ 1/2 انکم ٹيکس والے لے جاتے ہيں
تجارت کے قاعدے سے جمع کرائيں تو 1+1 کا مطلب ہے گيارہ
رشوت کے قاعدے سے حاصل جمع اور زيادہ ہوجاتا ہے
قاعدہ وہي اچھا جس ميں حاصل جمع زيادہ آئے بشرطيکہ پوليس مانع نہ ہو
ايک قاعدہ زباني جمع خرچ کا ہوتا ہے
يہ ملک کے مسائل حل کرنے کا کام آتا ہے
آزمودہ ہے
۔۔۔ ابن انشاء ۔۔۔
Category: انتخاب | Views: 752 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

ایک بار مینڈکوں نے خدا سے دعا کی کہ ہا پروردگار ہمارے لئے کوئی بادشاہ بھیج۔ باقی سب مخلوقات کے بادشاہ ہیں، ہمارا کوئی بھی نہیں ہے۔

خداوند نے انکی سادہ لوحی پر نظر کرتے ہوئے لکڑی کا ایک کندہ جوہڑ میں پھینکا۔ بڑے زوروں کے چھینٹے اڑے، پہلے تو سب ڈر گئے، تھوڑی دیر بعد یہ دیکھ کر کہ وہ لمبا لمبا پڑا ہے، ڈرتے ڈرتے قریب آئے۔ پھر اس پہ چڑھ گئے اور ٹاپنے لگے۔
چند دن بعد دوبارہ خداوند کو عرضی دی کی یہ بادشاہ ہمیں پسند نہیں آیا، کوئی اور بھیج جو ہمارے شایانِ شان ہو۔
خداوند نے ناراض ہو کر ایک سمندری سانپ بھیج دیا، وہ آتے ہی بہتوں کو چَٹ کر گیا، باقی کونے کھدروں میں جا چھپے۔
اس حکایت کا نتیجہ قارئین کرام آپ خود ہی نکالیے۔ آخر آپ خود بھی سمجھ دار ہیں۔
۔۔۔ ابنِ انشاء ۔۔۔
Category: انتخاب | Views: 634 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

اللہ تعالیٰ شاکی ہے کہ اتنی نعمتوں کے باوجود آدم کی اولاد ناشکری ہے اور انسان ازل اور ابد تک پھیلے ہوئے خدا کے سامنے خوفزدہ کھڑا بلبلا کر کہتا ہے ۔
یا باری تعالیٰ ! تیرے جہاں میں آرزوئیں اتنی دیر سے کیوں پوری ہوتی ہیں ؟
زندگی کے بازار میں ہر خوشی اسمگل ہو کر کیوں آتی ہے ؟
اس کا بھاؤ اس قدر تیز کیوں ہوتا ہے کہ ہر خریدار اسے خریدنے سے قاصر نظر آتا ہے ۔
ہر خوشی کی قیمت اتنے ڈھیر سارے آنسوؤں سے کیوں ادا کرنا پڑتی ہے ۔آقائے دوجہاں ایسے کیوں ہوتا ہے کہ جب بالاآخر خوشی کا بنڈل ہاتھ میں آتا بھی ہے تو اس بنڈل کو دیکھ کر انسان محسوس کرتا ہے کہ دکاندار نے اُسے ٹھگ لیا ہے۔
جو التجا کی عرضی تجھ تک جاتی ہے اُس پر ارجنٹ لکھا ہوتا ہے اور جو مُہر تیرے فرشتے لگاتے ہیں اُس کے چاروں طرف صبر کا دائرہ نظر آتا ہے۔


ایسا کیوں ہے باری تعالیٰ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جس مال گاڑی میں تو انسانی خوشی کے بنڈل روانہ کرتا ہے وہ صدیوں پہلے چلتی ہے اور قرن بعد پہنچتی ہے لوگ اپنے اپنے نام کی بُلٹی نہیں چھڑاتے بلکہ صدیوں پہل ... Read more »
Category: انتخاب | Views: 635 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

سوچ دو طرح کی ہوتی ہے، ایک سوچ علم سے نکلتی ہے اور ریگستان میں جا کر سوکھتی ہے۔ دوسری سوچ وجدان سے جنم لیتی ہے اور باغ کے دہانے پر لے جاتی ہے۔
ان ہی دو قسم کے خیالات سے دو طرح کا رہنا سہنا جنم لیتا ہے۔ ایک رہنا سہنا علم اور تجویز سے جنم لیتا ہے، اس میں چاقو، چھری، مقدمہ، بحث مباحثے، کس بل، حق حقوق، چھینا جھپٹی، کرودھ، کام، ہنکار سب ہوتا ہے۔ دوسرا رہنا سہناایک اور قسم کی سوچ سے نکلتا ہے۔ اس میں وجدان، شانتی، امن، پرسچت، پریم کی وجہ سے ہمیشہ ہجرت کا سماں رہتا ہے۔ اسی وجدان کی وجہ سے ایسی سوچ والے لوگ غریبی میں امیر اور امیری میں غریب دکھائی دیتے ہیں۔


بانو قدسیہ
Category: انتخاب | Views: 696 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

محبت اور عزت نفس کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔محبت سب سے پہلے عزت نفس کو ختم کردیتی ہے....یا بندہ محبت کرلے....یا پھر اپنی عزت...ہاتھ کی مٹھی میں دونوں چیزیں اکٹھی نہیں آسکتیں۔
اپنے کمرے میں آنے کے بعد وہ کچھ ایسا ہی محسوس کررہی تھی۔۔اسے یک دم بہت زیادہ تھکن کا احساس ہورہا تھا۔
” ”کیا میں نے ٹھیک کیا ہے؟"کھڑکی کے پردے ہٹاتے ہوئے اس نے باہر پھیلی تاریکی میں جھانکتے ہوئے سوچا۔
”کیا خود کو اس قدر گرا دینا ٹھیک ہے؟"وہ اب سینے پر بازو لپیٹے سوچ رہی تھی۔”یہ جاننے کے باوجود کے عمر اور جوڈتھ....پھر آخر میں اپنے لیئے کس رول کو انتخاب کرنا چاہ رہی ہوں؟"اس نے اپنے ہونٹ بھینچ لیئے۔”یہ جاننے کے باوجود کہ عمر شائد کبھی بھی مجھ میں شادی کے لیئے انٹرسٹڈ نہیں رہا۔میں اس سے پھر بھی یہ تعلق کیوں قائم کرنا چاہتی ہوں۔"اس نے ایک گہرا سانس لیا۔”آخر عمر ہی کیوں...."وہ خود کو بے حد بےبس محسوس کررہی تھی۔”شاید میں ابھی بھی میچیور نہیں ہوئی ہوں....شاید میں کبھی بھی میچیور نہیں ہوسکتی .....یا پھر عمر جہانگیر وہ حد ہے جہا ... Read more »
Category: انتخاب | Views: 729 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

دعا قبول نہیں ہوتی تو آسرے اور وسیلے تلاش کرنے کی بجاے صرف ہاتھ اٹھا
لیجئے.......الله سے خود مانگیں ...دے دے تو شکر کریں ،نہ دے تو صبر .............مگر ہاتھ آپ خود ہی اٹھائیں....!!

(عمیرہ احمد
Category: انتخاب | Views: 668 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

میں جانتا ہوں تم بدل گئی ہو ...تم نے خود کو میرے رنگ میں رنگنا چاہا ہے ...جیسے برسوں پہلے میں تمہارے رنگ میں رنگ گیا تھا ...مگر انسانوں کے دے ہوے رنگ کچے ہوتے ہیں ...تم خود کو اس رنگ میں رنگو ...جو سب سے گہرا،سب سے پکّا ہے ....

......صبغتہ الله
!!!!!....الله کا رنگ

میں عبد القادر ہوں سے انتخاب )...ثروت نزیر
Category: انتخاب | Views: 709 | Added by: Crescent | Date: 2011-12-25 | Comments (0)

Search
Login In
Recent Posts-->
Popular Threads-->
Recent Photos-->
Poetry blog
Copyright Tehreer © 2024