I can only imagine how much research has gone into this. I like your writing skills as it makes one feel included in the journey. Thank you for the valuable notes.I enjoy kinds very own post. It will be respectable to get a single narrative inside and outside of the core of this distinctive core specialized niche will likely be commonly knowledgeable. https://www.ilmkidunya.com/9th-class/roll-number-slips.aspx
درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے ہم کہ جب بھی کسی بھولی ہوئی دہلیز سے ٹھوکر کھائیں درد کے کمرے میں جا گرتے ہیں نت نئے دھوکے میں مصروف رکھا خود کو ہم سمجھدار بھی، پاگل بھی بنے ہیں اکثر ہم ہنسے بھی ہیں، اداسی بھی بہت جھیلی ہے عشق کے شک میں بتائے ہیں بہت دن ہم نے دل کو جھانسے بھی دیے روز بہت رونق کے روح کو رنگ دیے ہیں لیکن وہ جو آنسو کبھی آباد ہوا تھا نا نصیبوں کی کسی بستی میں کھینچ لاتا رہا واپس اسی کمرے میں ہمیں یہ الگ کمرہ کسی کھوہ کی مانند بہت گہرا ہے اک عجب رنگ کی خاموشی ہے دیواروں پر کو نوں کھدروں میں بہت شور ہیں لاچاری کے فرش پر ہجر کا غالیچہ بچھا رہتا ہے چھت پہ جالے سے لگے ہیں کسی بیماری کے صحن کے دکھ کی طرف ۔۔۔۔۔۔ مین دروازے کے ڈر کی جانب ۔۔۔۔ درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے ہم جہاں آتے ہیں کمرہ بھی چلا آتا ہے ہم چلے جائیں تو کمرہ بھی چلا جاتا ہے ۔۔۔۔ اس کے باسی کے لئے خود فریبی سے بھی کچھ فرق نہیں پڑتا ہے