I can only imagine how much research has gone into this. I like your writing skills as it makes one feel included in the journey. Thank you for the valuable notes.I enjoy kinds very own post. It will be respectable to get a single narrative inside and outside of the core of this distinctive core specialized niche will likely be commonly knowledgeable. https://www.ilmkidunya.com/9th-class/roll-number-slips.aspx
محبت کچھ نہیں دیتی
سوائے خامشی کے
جو رگوں میں بہتی رہتی ہے
سوائے ایک ویرانی
جو دل پہ چھائی رہتی ہے
سوائے درد رسوائی
جو چاروں سمت ہوتا ہے
سوائے ایک اذیت
جو ساری عمر رہتی ہے
ہم اپنا سر اٹھا کر چل نہیں سکتے
گناہ کرتے نہیں
پھر بھی گنھگاروں میں شامل ہیں
روایت کے اسیروں کو
محبت کچھ نہیں دیتی
کہا نہیں تھا کہ عہد الفت،سمجھ کے باندھو نبھا سکو گے؟ مجھے سمے کی تمازتوں سے بچا سکو گے؟ بہت کہا تھا صباحتوں میں بہل نہ جانا مجھے گرا کے سنبھل نہ جانا بدلتی رت میں بدل نہ جانا بہت کہا تھا بہل گئے نا کہا نہیں تھا سنبھل گئے نا وہی ہوا نا بدل گئے نا
درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے ہم کہ جب بھی کسی بھولی ہوئی دہلیز سے ٹھوکر کھائیں درد کے کمرے میں جا گرتے ہیں نت نئے دھوکے میں مصروف رکھا خود کو ہم سمجھدار بھی، پاگل بھی بنے ہیں اکثر ہم ہنسے بھی ہیں، اداسی بھی بہت جھیلی ہے عشق کے شک میں بتائے ہیں بہت دن ہم نے دل کو جھانسے بھی دیے روز بہت رونق کے روح کو رنگ دیے ہیں لیکن وہ جو آنسو کبھی آباد ہوا تھا نا نصیبوں کی کسی بستی میں کھینچ لاتا رہا واپس اسی کمرے میں ہمیں یہ الگ کمرہ کسی کھوہ کی مانند بہت گہرا ہے اک عجب رنگ کی خاموشی ہے دیواروں پر کو نوں کھدروں میں بہت شور ہیں لاچاری کے فرش پر ہجر کا غالیچہ بچھا رہتا ہے چھت پہ جالے سے لگے ہیں کسی بیماری کے صحن کے دکھ کی طرف ۔۔۔۔۔۔ مین دروازے کے ڈر کی جانب ۔۔۔۔ درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے ہم جہاں آتے ہیں کمرہ بھی چلا آتا ہے ہم چلے جائیں تو کمرہ بھی چلا
... Read more »
چشمِ نم کو روتے ہو؟ میری وحشتیں تم پر کیوں گراں گزرتی ہیں؟ میرے رنج و غم پر تم کیوں اداس رہتے ہو؟ کیوں سوال کرتے ہو؟ میرے چاہنے والو ! کبھی ویران آنکھوں کا خواب بن کے دیکھا ہے؟ یاد میں ڈھلے ہو تم؟ کسی کے خشک ہونٹوں کی کانپتی دعاؤں میں صد ہا برس رہ کر خاک میں ملے ہو تم؟ سائبان کھویا ہے؟ دھوپ میں جلے ہو تم؟ زندگی کا حاصل جو پیار تم نے پایا تھا نفرتوں میں بدلا ہے؟ دوستی کے پردے میں ملنے والے دشمن کے، ہاتھ سے لٹے ہو تم؟ میرے چاہنے والو ! اُن ویران آنکھوں کا خواب تو بنو پہلے یاد میں ڈھلو پہلے مہربان آنکھوں کی نفرتوں کو سہہ جاؤ، خاک میں ملو پہلے پھر تمہیں خبر ہوگی میری وحشتیں کتنی تلخ اک حقیقت ہیں چشمِ تر کے آنسو بھی گردشِ زمانہ کے درد کی امانت ہیں درد تو سہو پہلے پھر تمہیں خبر ہوگی میرے چاہنے والو... Read more »