Sunday, 2025-01-12, 6:53 AM
TEHREER
The Place of Entertainment and knowledge
Welcome Guest | RSS
Site menu
Categories
غزلیات نظمیں
منتخب اشعار قطعات
Quotations انتخاب
Entries archive
Recent Blogs-->
Recent Comments-->
I can only imagine how much research has gone into this. I like your writing skills as it makes one feel included in the journey. Thank you for the valuable notes.I enjoy kinds very own post. It will be respectable to get a single narrative inside and outside of the core of this distinctive core specialized niche will likely be commonly knowledgeable.
https://www.ilmkidunya.com/9th-class/roll-number-slips.aspx

thnx inam

hahahah

Thnx inam

hahah nice

Our poll
Rate my site
Total of answers: 24
Main » غزلیات
« 1 2 ... 11 12 13 14 15 ... 30 31 »
رشتوں کی دھوپ چھاؤں سے آزاد ہو گئے
اب تو ہمیں بھی سارے سبق یاد ہو گئے

آبادیوں میں ہوتے ہیں برباد کتنے لوگ
ہم دیکھنے گئے تھے تو برباد ہو گئے

میں پربتوں سے لڑتا رہا اور چند لوگ
گیلی زمین کھود کر فرہاد ہو گئے

بیٹھے ہوئے ہیں قیمتی صوفوں پہ بھیڑیے
جنگل کے لوگ شہر میں آباد ہو گئے

لفظوں کے ہیر پھیر کا دھندھ بھی خوب ہے
جاہل ہمارے شہر میں استاد ہو گئے

راحت اندوری
Category: غزلیات | Views: 626 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-01 | Comments (0)

سرراہ اُن سے ہاتھ جو ملایا تھا
وفا بھی شرط تھی یہ کہاں بتایا تھا

ہو کیسے علم اُسے لذت جنوں جس نے
ہنسی مذاق کیا دل نہیں لگایا تھا

جو چھوڑنا تھا تو آس کیوں جگائی تھی
میں سنگ میل تھا کیوں ہمسفر بنایا تھا

یہ کیا خبر تھی کہ ساحل پہ جان جائے گی
جسے مسافر بھنور سے بچا کے لایا تھا

تمہارے بعد میں جیسے کوئی تماشا تھا
کہ سارا شہر مجھے دیکھنے کو آیا تھا

وہ برہمن تھا مجھے بولا کٹا دو ہاتھ اپنے
یا یہ کہو کہ مجھے ہاتھ کیوں دکھایا تھا

میں دل کے زخم گنوں یا گنوں کرم تیرے
سفر تھا رات کا ساتھی نہ کوئی سایہ تھا

میں اُس سے گھر نہ لٹاتا تو اور کیا کرتا
غنیم اب کے مسیحا جو بن کے آیا تھا
Category: غزلیات | Views: 647 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-01 | Comments (0)

Search
Login In
Recent Posts-->
Popular Threads-->
Recent Photos-->
Poetry blog
Copyright Tehreer © 2025