Sunday, 2025-01-12, 9:42 AM
TEHREER
The Place of Entertainment and knowledge
Welcome Guest | RSS
Site menu
Categories
غزلیات نظمیں
منتخب اشعار قطعات
Quotations انتخاب
Entries archive
Recent Blogs-->
Recent Comments-->
I can only imagine how much research has gone into this. I like your writing skills as it makes one feel included in the journey. Thank you for the valuable notes.I enjoy kinds very own post. It will be respectable to get a single narrative inside and outside of the core of this distinctive core specialized niche will likely be commonly knowledgeable.
https://www.ilmkidunya.com/9th-class/roll-number-slips.aspx

thnx inam

hahahah

Thnx inam

hahah nice

Our poll
Rate my site
Total of answers: 24
Main » غزلیات
« 1 2 ... 13 14 15 16 17 ... 30 31 »
جب بھی کسی شجر سے ثمر ٹوٹ کر گرا
لوگوں کا اک ہجوم اِدھر ٹوٹ کر گرا

ایسی شدید جنگ ہوئی اپنے آپ سے
قدموں پہ آ کے اپنا ہی سر ٹوٹ کر گرا

ہاتھوں کی لرزشوں سے مجھے اس طرح لگا
جیسے میری دعا سے اثر ٹوٹ کر گرا

اتنی داستان ہے میرے زوال کی
میں اڑ رہا تھا جس سے وہ پر ٹوٹ کر گرا

وہ چاند رات دور چمکتا رہا نوید
بانہوں میں آ کے وقتِ سحر ٹوٹ کر گرا
Category: غزلیات | Views: 584 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-01 | Comments (0)

ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے
پاؤں پھسلا تو آسمان میں تھے

ہے ندامت لہو نہ رویا دل
زخم دل کے کسی چٹان میں تھے

میرے کتنے ہی نام اور ہمنام
میرے اور میرے درمیان میں تھے

میرا خود پر سے اعتماد اٹھا
کتنے وعدے میری اٹھان میں تھے

تھے عجب دھیان کے در و دیوار
گرتے گرتے بھی اپنے دھیان میں تھے

واہ! ان بستیوں کے سنّاٹے
سب قصیدے ہماری شان میں تھے

آسمانوں میں گر پڑے یعنی
ہم زمین کی طرف اڑان میں تھے

جون ایلیا
Category: غزلیات | Views: 582 | Added by: Crescent | Date: 2012-05-01 | Comments (0)

Search
Login In
Recent Posts-->
Popular Threads-->
Recent Photos-->
Poetry blog
Copyright Tehreer © 2025